نماز جنازہ صرف مومن پر پڑھی جاتی ہے لیکن چونکہ ابن ابی نے اسلام کا بدترین دشمن ہونے کے باوجود اپنے اوپر اسلام کا لیبل لگا رکھا تھا۔ اس لئے رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے فرزند حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کی درخواست کو شرف قبولیت بخشتے ہوئے اس کی نمازِ جنازہ پڑھی۔ چنانچہ بخاری اور مسلم عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے ناقل ہیں کہ جب نفاق کا سرغنہ لقمہ اجل ہوا تو اس کے بیٹے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے جو بدری صحابی تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ اپنا پیرہن مبارک عطا فرمائیے کہ اس میں اس کو کفنایا جائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازراہِ شفقت اپنا پیرہن عنایت فرمایا۔ اس کے بعد عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ بھی استدعا کی کہ اس کے جنازے کی نماز بھی پڑھ دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس درخواست کو بھی بقضائے رحم و کرم شرفِ قبول بخشا لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کیلئے کھڑے ہوئے تو فاروقِ اعظم حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جو دینی امور میں انتہاءدرجہ کے غیور واقع ہوئے تھے آپ کی چادر مبارک کا کونہ پکڑ کر التماس کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سخت قسم کے منافق پر نماز کیوں پڑھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو اس آیت میں منافقوں پر نماز پڑھنے سے منع فرمایا گیا ہے۔ ترجمہ:”اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ ان کے حق میں مغفرت کی دعا کریں یا نہ کریں (یکساں ہے) اگر آپ ستر دفعہ بھی ان کیلئے دعائے مغفرت کرینگے تو بھی اللہ ہرگز ان کی مغفرت نہیں فرمائے گا“۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں